جمعہ 26 دسمبر 2025 - 11:25
علامہ میرحامد حسین لکھنوی پر بین الاقوامی کانفرنس کی دسویں پیش نشست اصفہان میں منعقد

حوزہ/ علامہ میرحامد حسین علیہ الرحمہ پر منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے سیکرٹری حجۃ الاسلام روح اللہ کاظمی نے اعلان کیا ہے کہ علامہ میرحامد حسین کی عظیم علمی شخصیت کے تعارف اور ان کے گراں قدر علمی آثار، بالخصوص شہرۂ آفاق کتاب «عبقاتُ الانوار» کی احیا کے مقصد سے ملک و بیرونِ ملک تخصصی پیش نشستوں کا سلسلہ جاری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ میرحامد حسین علیہ الرحمہ پر منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے سیکرٹری حجۃ الاسلام روح اللہ کاظمی نے اعلان کیا ہے کہ علامہ میرحامد حسین کی عظیم علمی شخصیت کے تعارف اور ان کے گراں قدر علمی آثار، بالخصوص شہرۂ آفاق کتاب «عبقاتُ الانوار» کی احیا کے مقصد سے ملک و بیرونِ ملک تخصصی پیش نشستوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اصفہان میں منعقد ہونے والی اس پیش نشست سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام کاظمی نے کہا کہ علامہ میرحامد حسین کا شمار عالم تشیع کے عظیم متکلمین میں ہوتا ہے، اسی بنا پر ان کی علمی خدمات کو اجاگر کرنا اور ان کے آثار کو نئی نسل تک پہنچانا کانفرنس کے بنیادی اہداف میں شامل ہے۔ اسی مقصد کے تحت مختلف صوبوں اور علمی مراکز میں نشستوں اور پیش نشستوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اصفہان میں منعقد ہونے والی یہ نشست کانفرنس کی دسویں پیش نشست ہے، اس سے قبل مشہد، تہران اور قم میں پیش نشستیں ہو چکی ہیں، جبکہ ہندوستان کے شہر لکھنؤ اور دیگر علاقوں کے علاوہ نجفِ اشرف میں بھی علمی نشستوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔

حجۃ الاسلام کاظمی نے علامہ میرحامد حسین کی علمی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علامہ تقریباً دو سو سال قبل ہندوستان کے علاقے، موجودہ ریاست اتر پردیش کے شہر لکھنؤ میں مقیم تھے۔ انہوں نے اہل بیت علیہم السلام کی امامت کے دلائل کے دفاع میں، امامتِ اہل بیت علیہم السلام کے انکار پر مبنی کتاب «تحفہ اثنا عشریہ» کے جواب میں عظیم علمی شاہکار «عبقاتُ الانوار» تصنیف کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ «عبقاتُ الانوار» کو کتاب تحفہ اثنا عشریہ کا سب سے مضبوط اور سنجیدہ علمی جواب سمجھا جاتا ہے۔ اس کتاب کی تالیف کے بعد مخالفین کی جانب سے اس کا جواب دینے کی متعدد کوششیں کی گئیں، تاہم وہ کسی ٹھوس نتیجے تک نہیں پہنچ سکیں۔

کانفرنس کے سیکرٹری کے مطابق، افسوس کہ یہ عظیم علمی اثر طویل عرصے تک مکمل، تحقیقی اور جدید معیار کے مطابق شائع نہیں ہو سکا تھا۔ تاہم اب کانفرنس کا سیکرٹریٹ اس کی باقاعدہ احیا میں مصروف ہے۔ اس وقت تک «عبقاتُ الانوار» کی 18 جلدیں شائع ہو چکی ہیں اور امید ہے کہ سال کے اختتام تک یہ کتاب 37 جلدوں میں مکمل طور پر منظرِ عام پر آ جائے گی۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ حضرت امام خمینیؒ کے بقول، علامہ میرحامد حسین نے «عبقاتُ الانوار» کے ذریعے شیعہ مکتب فکر کی سب سے بڑی علمی دلیل پیش کی، اور امام خمینی (رہ) اس عظیم اثر کے احیاء کو علمائے شیعہ پر واجب قرار دیتے تھے۔ اسی فکر کے تحت کانفرنس کا مقصد اس بے مثال علمی ورثے کو علمی و حوزوی حلقوں تک پہنچانا اور اسے زندہ کرنا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha